Julia Sweeney: Letting go of God
جولیا سوینی: خدا سے چھٹکارا
Julia Sweeney creates comedic works that tackle deep issues: cancer, family, faith. Full bio
Double-click the English transcript below to play the video.
جہاں میری والدہ برتن دھو رہی تھیں
اچانک نکلی اور انہوں نے کہا،
’’میں سات سال کی ہو گئی ہوں‘‘
تم شعور کی عمر کو پہنچ چکی ہو
کے خلاف ہر قسم کے گناہ کرسکو‘‘
پہلے بھی سن چکی تھی۔
اس کا ذکر کرچکی تھیں
یہ تربیت کی حوصلہ افزائی ہو
اوراعتراف کے لیے
سفید لباس کے بارے میں ہے
دوبارہ بتائیں کیا مطلب تھا اس کا؟‘‘
ہم یقین رکھتے ہیں کیتھولک چرچ میں
صحیح اور غلط کا فرق نہیں جانتے
اتنے بڑے ہوتے ہیں کہ بہتر جان سکیں
اور شعور کی عمر کو پہنچ گئی ہو
آج تک،
خداوند نے اس پر توجہ نہیں دی؟’’
پہلے سے نہ جانتی ہوں؟
جب وہ مجھے بتا رہے تھے
مجھے اندازہ کیسے نہیں ہوا
سانتا کلاز کے بارے میں کیا خیال ہے؟
اگر آپ شرارتی ہیں یا اچھے ہیں، ہے نا؟‘‘
’’ہاں، لیکن،میری پیاری
شکرگزاری اور کرسمس کے مواقع پر ہوتا ہے۔‘‘
بتاو اسے، مطلب اب یہ سات سال کی ہے۔
پریشان کن نہیں تھا
سانتا کلاز کے بارے میں:
اسے رضامند کیا ہے
جو اپنے تحائف کھولتے ہیں
نو بجے ہائی ماس (کیتھولک تقریب) میں ہوں گے
اگر ہم سب بچے شرارتیں نہ کریں۔
ہمارے والدین ہی ہمیں تحائف دے رہے تھے
کا مخصوص انداز تھا،
سانتا کی لکھائی جیسی تھی۔
اور پھر پلٹ کر آئے
باقی سب کے گھر جا چکا ہو؟
ایک ہی ظاہری نتیجے پر پہنچا جا سکتا تھا:
سانتا کلاز بھی پاس نہیں آنا چاہتا تھا
بچانے کی کوشش کررہے تھے
جو زندہ دل تو تھا مگر
سانتا کلاز نامی چیز نہیں
لگنے والے دھچکے سے نہیں
والی چیز چھوٹ گئی۔
اب بھی کسی کی مدد کرسکتی تھی
اور ابھی سات سال کے نہ ہوں۔
میرا بھائی بل۔ وہ چھ سال کا تھا۔
اسکے سرکاری اسکول کے میدان میں۔
اور وہ اکیلا تھا،
سات سال کا ہونے پر شروع ہوتی ہے،
گناہوں کے قابل ہوجاتے ہیں
’’تو تم ابھی چھ سال کے ہو۔
جو چاہو کرو اور خدا تمہیں نہیں پکڑے گا۔‘‘
میں اس پر شدید غصے میں تھی۔
سانتا کلاز جیسی کوئی چیز نہیں ہوتی۔‘‘
سات سال کی نہیں ہوئی تھی۔
کی دعوت کا ارادہ کیا۔
میری والدہ مجھے ایک طرف لے گئیں اور کہا،
10 اکتوبر اصل دن ہے۔‘‘
زیادہ سے زیادہ تاریخ 15 ستمبر تھی۔‘‘
تمہاری سالگرہ 10 ستمبر تھی
پھیلا دو گی،
تمہاری سالگرہ 10 ستمبر تھی۔
میری جان، بالکل تیار‘‘
اور جب چار سال کی ہوئی،
کو جنم دینے والی تھیں
ظاہراً۔۔۔ اصل مطلب تھا
’’پریشان نہ ہو جولی۔
لیکن تمہیں اندازہ نہیں ہوتا تھا
کہ تم ایک کیک کا ٹکڑا کھاو۔‘‘
میرے بغیر میری سالگرہ منارہی تھیں۔
اس نئی معلومات کے بارے میں
بدلنا نہیں تھی
اس کا مطلب ہوا کہ میرا ستارہ سنبلہ نہیں۔
کا ایک بہت بڑا پوسٹر لگا تھا۔
تاکہ نیا برج میزان کا پوسٹر لے آوں
خوبصورت عورت کی تصویر ہے،
جب میں جسمانی طور پر پھیل رہی تھی،
پھیل رہی تھی،
کا نشان ایک پیمانہ تھا
ایک نیا پوسٹر لیا
کا ذائچہ پڑھنا شروع کیا
کہ یہ سب کچھ میرے ہی بارے میں تھا۔
تاریخ پیدائش کی تبدیلی وغیرہ کو،
نے سمجھا کہ ہوگئی ہوں۔
قبل اس کے خدا میرا حساب رکھنا شروع کرے۔
شاہراہ عام پر رہتی ہوں
جا کر چیزیں بیچتے ہیں۔
سیونتھ ڈے ایڈوینٹسٹ چرچ سے
کارٹون دکھاتی ہیں۔
جو وعدہ کرتے ہیں
لوگوں کو نہیں لوٹیں گے،
کوئی میگزین خرید لوں۔
کردیتی ہوں لیکن اس دن میں نے جواب دے دیا۔
سفید کلف لگی سفید قمیض میں ملبوس
باقاعدہ نمائندے ہیں
خدا کی طرف سے میرے لیے ایک پیغام ہے۔
خداکی طرف سے؟‘‘وہ بولے ، ’’ہاں۔‘‘
کے آس پاس, آپ جانتے ہیں
یہاں تک کہ ڈیٹ بھی،
لوگوں سے کیا کہتے ہیں،
"برائے مہربانی اندر آجائیں۔‘‘
ان کے ساتھ اکثر ہوتا ہوگا۔
اور پانی پلایا ۔۔
مجھے مل گیا۔
یہ توقع نہ کریں
اور پانی پلایا,
بہت دل سے محبت کرتا ہے؟‘‘
’’ظاہر ہے میں خدا پر یقین رکھتی ہوں
مجھے یہ لفظ ’دل‘ پسند نہیں آیا
یہ خدا کو جنس کے طور پر ظاہر کرتا ہے۔‘‘
بحث نہیں کرنا چاہتی تھی
وقفے کے بعد، میں نے کہا،
کہ وہ مجھ سے محبت کرتا ہے۔‘‘
جس کا جواب میں اتنی جلدی دے سکی۔
ایک کہانی ہے آپکو سنانے کے لیے۔‘‘
ایک لی ہائی نامی آدمی کے بارے میں ہے،
ہر کوئی مکمل طور پر برا اور بدکردار تھا۔
مرد، عورت، بچہ، شیرخوار، ماں کے پیٹ میں۔
میں تمہیں یہاں سےنکالوں گا۔‘‘
600 قبل مسیح میں؟‘‘
لی ہائی اور اس کی نسلیں
اور اگلے 600 سال کے عرصے میں
نیفائیٹ اور لیمانائیٹ،
ان کے خمیر میں برائی تھی۔
صلیب پر ہمارے گناہوں کی خاطر،
اور نیفائیٹ سے ملے.
اگر وہ سب بالکل، بالکل اچھے رہے ۔۔۔۔
خلاف جنگ جیت جائیں گے۔
اس کو نظرانداز کردیا،
نیفائیٹ کو مارنے میں کامیاب ہوگئے
اس کا نام تھا مورمن،
یہ تمام کہانی لکھی جائے
سونے کی پلیٹوں پر کندہ کرکے
کے قریب دفنا دیں۔
کہلائے یہاں امریکہ میں۔‘‘
کہ مقامی امریکی اس نسل میں سے ہیں
کیسے جوزف اسمتھ نامی آدمی نے
وہ مدفون سونے کی تختیاں ڈھونڈ نکالیں،
جو کہ وہ اپنی ٹوپی میں رکھتا
ترجمہ کرنے میں مدد ملی
ان دوںوں لڑکوں کو کچھ مشورہ دوں
کے ساتھ آغاز کیا جائے قبل اس کے کہ ۔۔۔۔
کے بارے میں بتائیں۔
خدا ہم سے بات کرتا ہے
اس لیمانائیٹ کہانی کے بارے میں
کی کہانی پر،
میں نے اس پر زیادہ غور نہیں کیا تھا،
جیسے، کیا عورتیں بھی نبی ہوسکتی ہیں؟‘‘
تو میں نے کہا ’’کیوں؟‘‘
خداوند نے عورت کوایک تحفہ دیا ہے
جو واحد تحفہ بچا
تحفہ خدا نے عورت کو دیا ہے؟
اور ڈھل جانے کی؟
کم متشدد ہوتی ہیں؟
یہ ان تحفوں میں سے نہیں تھا۔
پیدا کرنے کی صلاحیت ہے۔‘‘
ایک بچہ پیدا کرنے کی کوشش بھی کریں
اتنا وقت بچے گا کہ
خوش شکل نہیں لگے اسکے بعد،
آپ مورمن ہیں،
ہمیشہ کے لیے رہیں گی۔‘‘
جب آپ جنت میں جائیں تو
حالت میں واپس آجاتا ہے۔
تو وہ واپس مل جائے گی۔
تودیکھ سکیں گے۔‘‘
پاس بچہ دانی نہیں ہے،
اگر میں جنت میں گئی،
میں اس کے بغیر خوش ہوں۔‘‘ خدایا۔
اور وہ آپ کو پسند ہو؟
کہ آپ پرانی ناک واپس لیں؟
مجھے مورمن کی کتاب دی،
پڑھنے کو کہا،
اور میرا جائزہ لیں گے،
کہ،’’براہ مہربانی جلدی نہیں،‘‘
پھر وہ چلے گئے۔
ان لڑکوں سے بہتر محسوس کیا،
مزید مستحکم ہوگئی۔
اتنا ہی مجھے اپنے آپ سے ایماندار ہونا پڑا
پہلی بار سنوں،
ایک نوجوان لڑکی کو حاملہ کیا
ہمارے لیے جنون کی حد تک اہم ہے۔‘‘
اور وہ خدا کا بیٹا ہے،‘‘
یہ اتنا ہی مضحکہ خیز ہے۔
بالاتر محسوس نہیں کرپائی
آتے ہی پوچھا تھا
مجھے پورے دل سے محبت کرتا ہے؟
اس سوال پر میں نے کیا محسوس کیا،
خدا آپ کو پورے دل سے محبت کرتا ہے؟‘‘
میرے خیال میں میرا فوری جواب ہوتا،
وقت ایسا لگتا ہے
اپنی تکیلف اور پریشانی میں،
مجھے دلاسہ اور توجہ مل رہی ہے۔
جب مصیبتوں کی وجہ سمجھ نہیں آتی،
شکر کے ساتھ تمام خوبصورتی کو دیکھتی ہوں۔‘‘
لفظ ’’یقین‘‘ کے ساتھ پوچھا،
جو میں نے واضح طور پر محسوس کیا۔
ABOUT THE SPEAKER
Julia Sweeney - Actor, comedian, playwrightJulia Sweeney creates comedic works that tackle deep issues: cancer, family, faith.
Why you should listen
Julia Sweeney is a writer, director, actress, comedian and monologist. She is known for being a cast member on Saturday Night Live from 1990 to 1995, where she created and popularized the androgynous character, Pat. She is also well known for her comedic and dramatic monologues. God Said Ha! is a monologue about serious illness, her brother's lymphoma and her own cancer, and her family's crazy reactions to this crisis as they soldiered their way through struggle, confusion and death. This play was performed all over the U.S. and on Broadway at the Lyceum Theater. It was made into a film produced by Quentin Tarantino, and the comedy album from the show was nominated for a Grammy.
Sweeney's second monologue, In the Family Way, played in theatrical runs in New York and Los Angeles. It was ultimately fashioned into a book, a memoir titled If It's Not One Thing, It's Your Mother. Sweeney's third monologue, Letting Go of God, chronicled her journey from Catholicism to atheism. It was made into a film that played on Showtime.
Julia Sweeney | Speaker | TED.com